سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیاں؛ کمیشن نے رپورٹ حکومت کو جمع کرادی

چناب

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): سندھ طاس کمیشن (پی سی آئی ڈبلیو) نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کے بارے میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق اگرچہ کمشنر برائے سندھ طاس تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے ، لیکن اس معاملے سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کی طرف سے حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ میں جہلم اور چناب سمیت مغربی دریاؤں پر 3 ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس/ منصوبوں کی تعمیر کی شکل میں معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کا ذکر کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 2005 میں دریائے چناب پر 450 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کی تعمیر شروع کی گئی تھی، اس کے بعد 2010 میں دریائے جہلم پر 330 میگاواٹ کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جبکہ 850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر ابھی شروع نہیں ہوئی ہے۔

ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رپورٹ میں بھارت کی جانب سے معاہدے کی دیگر خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی معلومات شامل ہیں، جیسا کہ راوی اور ستلج سمیت دریاؤں میں مون سون کے دوران سیلابی پانی چھوڑنے کے بارے میں معلومات دینے میں تاخیر یا گریز شامل ہے، اس کے علاوہ بھارت پہلے ہی کئی خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی حالیہ بڑی خلاف ورزی معاہدے کو ملتوی کرنا ہے جس کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ پہلگام حملے کے بہانے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کردیا تھا۔

ایک اور ذرائع کے مطابق جب بھی پاکستان نے مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کو چیلنج کیا اور اعتراضات اٹھائے اور ان معاملات کو غیر جانبدار ماہر یا بین الاقوامی ثالثی عدالت سمیت متعلقہ فورمز پر اٹھایا تو بھارت کو ہمیشہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ دی ہیگ میں واقع مستقل ثالثی عدالت میں رتلے سمیت کچھ منصوبوں پر کارروائی ابھی بھی جاری ہے۔

 

جدید تر اس سے پرانی