آئی ایم ایف مذاکرات؛ حکومت کی نئے پاور سرچارج کی تجویز، بوجھ صارفین کو اٹھانا ہوگا

Photo: The News/File

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): حکومت کی جانب سے بجلی پر آئندہ 5 سال کے لیے 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافی مالیاتی سرچارج کی تجویز دی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کے اختتام پر پاکستان نے اضافی ٹیکس اقدامات تجویز کرنے کے بجائے قانونی اور انتظامی ذرائع سے اضافی محصولات کی وصولی کا انتخاب کیا ہے۔

 حکومت نے بجلی کی قیمتوں کے بارے میں متضاد موقف پیش کیا، جس میں بجلی پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں کمی اور بجلی کے بلوں پر اضافی مالی سرچارج کی منظوری دونوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق آئی ایم ایف کے عملے نے اخراجات کم کرنے کے لیے بجلی پر جنرل سیلز ٹیکس ختم کرنے یا کم کرنے کی حکام کی تجویز کی یکسر مخالفت کی ہے۔

تاہم اس کے برعکس حکومت کی جانب سے بجلی پر آئندہ 5 سال کے لیے 2 روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافی مالیاتی سرچارج کی تجویز بھی دی گئی ہے، تاکہ بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں کے ایک حصے کی ادائیگی کے لیے ایک کھرب 200 ارب روپے کے قرضے کی ادائیگی کی جا سکے، آئی ایم ایف کی جانب سے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

دوسری جانب، آئی ایم ایف نے سرمائی ٹیرف پیکج میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کردی، جس میں صنعتی اور کمرشل صارفین کو اضافی کھپت کے لیے سستی بجلی فراہم کی جانی تھی۔

پالیسی سطح کے باضابطہ مذاکرات پیر 10 مارچ کو شروع ہوں گے، جہاں ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن باضابطہ طور پر آمدنی بڑھانے کے پہلو پر خیالات کا اظہار کرے گا۔

 

جدید تر اس سے پرانی