اسلام آباد کچہری حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود نور ولی محسود کی جانب سے کیے جانے کا انکشاف

 — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود نے 11 نومبر کو اسلام آباد کی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے خودکش دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے 4 سہولت کاروں کی کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈرز کے ساتھ افغانستان میں ہونے والی رابطہ کاری کی تفصیلات بیان کیں۔

تصاویر دکھاتے ہوئے انہوں نے ان کی شناخت خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر کے طور پر کی۔

یاد رہے کہ 11 نومبر کو ہونے والے اس حملے میں 12 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے تھے، جب کہ حکومت نے چند روز بعد دعویٰ کیا تھا کہ ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے 4 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور انٹیلی جنس بیورو نے مشترکہ کارروائی میں واقعے کے 48 گھنٹوں کے اندر ان چاروں کو گرفتار کر لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللہ کے ذریعے اس حملے کی منصوبہ بندی کی، جن سے ساجد اللہ کی 2023، 2024 اور پھر اگست 2025 میں ملاقات ہوئی جب کہ داد اللہ اور ساجد اللہ ایک ایپ کے ذریعے رابطے میں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ داد اللہ کی شناخت خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے رہائشی کے طور پر کی، اور بتایا کہ وہ اس وقت افغانستان میں موجود ہے۔

انہوں نے ساجد اللہ کا ویڈیو بیان بھی چلایا، جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے خودکش جیکٹ کا بندوبست کیا اور حملہ آور عثمان شنواری کو دھماکے کے مقام تک پہنچایا۔

تارڑ نے کہا کہ وہ نور ولی محسود کے کمانڈر داد اللہ کے ساتھ مل کر اس کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، ان کا ہدف راولپنڈی یا اسلام آباد میں ایسی کارروائی کرنا تھا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ساجد اللہ نے 2015 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور افغانستان میں مختلف ٹی ٹی پی تربیتی کیمپوں میں ٹریننگ حاصل کی جب کہ 2024 میں پڑوسی ملک کے شہر جلال آباد کا بھی دورہ کیا۔

جدید تر اس سے پرانی