عمران خان اور وزیراعظم کے استثنیٰ کی شق کے درمیان کوئی تعلق نہیں: رانا ثنااللہ

 رانا ثنا نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ آئینی نہیں انتظامی اور منتخب عہدہ ہے، اسے عوام کے سامنے جواب دہ رہنا چاہیے۔ — فائل فوٹو: آئی ویری فائی

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ قید میں موجود سابق وزیراعظم عمران خان کی حیثیت کا کوئی تعلق وزیراعظم شہباز شریف کے اُس فیصلے سے ہے جس کے تحت انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم کے حصے کے طور پر وزیراعظم کے لیے مجوزہ استثنیٰ کی شق واپس لے لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومتی سینیٹرز انوشہ رحمٰن اور خلیل طاہر سندھو نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا تھا، جس میں صدر کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت حاصل استثنیٰ کو وزیراعظم تک بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی۔

یہ شق اس مقصد کے لیے تھی کہ صدارتی استثنیٰ کو وزیراعظم تک توسیع دے دی جائے، تاکہ عہدے پر فائز رہتے ہوئے وزیراعظم کے خلاف کسی قسم کی فوجداری کارروائی نہ کی جا سکے۔

آئین کا آرٹیکل 248 یہ بیان کرتا ہے کہ صدر یا گورنر کے خلاف اُن کے عہدے کی مدت کے دوران کسی عدالت میں کسی بھی قسم کی فوجداری کارروائی شروع یا جاری نہیں کی جا سکتی۔

تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو اس شق کو واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کو ’مکمل طور پر جواب دہ‘ رہنا چاہیے۔

علیحدہ طور پر، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہی انہیں کہہ دیا تھا کہ ’اُنہیں استثنیٰ حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں‘ کیونکہ وزیراعظم کا عہدہ ایک انتظامی نوعیت کا ہے۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے ایک پروگرام میں جب رانا ثنااللہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا یہ شق اس لیے واپس لی گئی کہ اس سے ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کے بانی کو فائدہ پہنچ سکتا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ ’نہیں، اگر ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہوتا تو ہم اسے اس انداز میں بھی کر سکتے تھے کہ فائدہ صرف آج سے لاگو ہوتا‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک نہایت جمہوری فیصلہ کیا ہے اور انہیں اس پر مبارک باد دینی چاہیے۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ کوئی آئینی نہیں بلکہ ایک انتظامی اور منتخب عہدہ ہے، لہٰذا اسے عوام کے سامنے جواب دہ رہنا چاہیے۔

جدید تر اس سے پرانی