
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے مشاہدہ کیا ہے کہ 23 نومبر کے ضمنی انتخابات، انتخابی مہم کی پابندیوں کی ’بار بار خلاف ورزیوں‘ اور نتائج کی شفافیت میں خلا سے متاثر رہے۔
تفصیلات کے مطابق حکمران مسلم لیگ (ن) نے اتوار کو ہونے والے قومی اسمبلی کے 6 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے تقریباً 64 فیصد ووٹ حاصل کیے اور تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کی، ان میں سے 5 حلقے پنجاب اور ایک خیبرپختونخوا میں تھا، ان نشستوں میں سے ایک کے علاوہ باقی وہ تھیں جو اپوزیشن پی ٹی آئی کے ارکانِ اسمبلی کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی تھیں۔
پنجاب اسمبلی کی 7 نشستوں کے ضمنی انتخابات میں بھی (ن) لیگ نے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، اور ڈالے گئے ووٹوں کا 82.41 فیصد حاصل کیا۔
ساتویں نشست پی پی-269 مظفرگڑھ میں پارٹی نے اپنا امیدوار نہیں کھڑا کیا تھا، جہاں پیپلز پارٹی کے علمدار قریشی میدان میں تھے۔
الیکشن مانیٹر نے جمعرات کو ضمنی انتخاباتی جائزہ رپورٹ جاری کی تھی، کہا کہ 23 نومبر کے ضمنی انتخابات جو مجموعی طور پر مناسب طریقے سے منظم تھے، انتخابی مہم کی پابندیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں، نتائج میں شفافیت کی کمی اور پریشان کن حد تک کم ٹرن آؤٹ سے متاثر رہے۔
مانیٹر نے یہ بھی نوٹ کیا کہ انتخابی مہم کی پابندیوں کا ’کمزور نفاذ‘ تمام حلقوں میں ایک مستقل مسئلے کے طور پر دیکھا گیا، مزید یہ کہ مجموعی ٹرن آؤٹ میں مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے 23 فیصد کمی ہوئی، اور صرف ایک حلقے میں ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے زیادہ رہا۔
رپورٹ کے مطابق 43 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ایجنٹس سے نتائج فارم پر دستخط نہیں کروائے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 238 (64 فیصد) پولنگ اسٹیشنز کے قریب کم از کم 465 پارٹی کیمپس دیکھے گئے، اور 184 (49 فیصد) پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کے لیے ٹرانسپورٹ سہولت فراہم کرنے کے شواہد ملے۔
216 (91 فیصد) پولنگ اسٹیشنز پر پارٹی کیمپس ووٹر سلِپس جاری کرتے نظر آئے، اور 16 (4 فیصد) پولنگ اسٹیشنز کے اندر انتخابی مہم کا مواد موجود تھا، اگرچہ زیادہ تر پولنگ اسٹیشنز میں بنیادی رسائی انفرااسٹرکچر موجود تھا، تاہم خواتین، بزرگ، معذور افراد اور ٹرانس جینڈر ووٹرز کے لیے انتظامات غیر مستقل تھے۔
انتظامی تیاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے فافن نے کہا کہ 89 فیصد پریزائیڈنگ افسران، 79 فیصد اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور 77 فیصد پولنگ افسران نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے تربیت حاصل کرنے کی تصدیق کی۔
فافن نے مشاہدہ کیا کہ بیلٹ سیکیورٹی اور راز داری عمومی طور پر برقرار رکھی گئی، ایک ہزار 72 (98 فیصد) پولنگ بوتھوں میں بیلٹ بکس کی چاروں سیلیں لگی تھیں، جبکہ ایک ہزار 44 (96 فیصد) بوتھوں میں راز داری کے پردے مناسب طریقے سے نصب تھے۔
رپورٹ کے مطابق 366 پولنگ بوتھوں کی قریب سے نگرانی کی گئی، جس میں سے 340 (93 فیصد) پر پولنگ منظم اور پُرامن رہی، جب کہ صرف 4 (1 فیصد) کو غیر منظم یا خراب طریقے سے ’چلانے والا‘ قرار دیا گیا۔
فافن کے مطابق پولنگ افسران عام طور پر قانونی ذمہ داریاں پوری کر رہے تھے، جیسے قومی شناختی کارڈ کی تصدیق، انگوٹھے کا نشان لگوانا، ووٹر کی تفصیلات درج کرنا اور انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنا، تاہم، 92 (25 فیصد) بوتھوں پر انہوں نے قانون کے مطابق ووٹر کے نام اور سیریل نمبر کا اعلان نہیں کیا۔
10 (3 فیصد) بوتھوں پر کم از کم ایک اہل ووٹر کو شناختی کارڈ کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے واپس بھیج دیا گیا۔
فافن نے بتایا کہ اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران عام طور پر بیلٹ کے اجرا کی درست کارروائی پر عمل کرتے تھے، لیکن 107 (29 فیصد) بوتھوں پر انہوں نے پہلے سے بیلٹ پیپر پر دستخط کر رکھے تھے، اور 102 (28 فیصد) بوتھوں پر انہوں نے پہلے سے بیلٹ پر مہر ثبت کر رکھی تھی۔
اگرچہ یہ اقدامات غیر قانونی نہیں، لیکن بیلٹ کے غلط استعمال کے خدشات کو بڑھا سکتے ہیں۔
گنتی کی نگرانی کے لیے منتخب 79 پولنگ اسٹیشنز میں سے 2 پر مبصرین کو رسائی نہیں دی گئی، 6 (8 فیصد) پولنگ اسٹیشنز پر پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 فراہم نہیں کیا، اور 13 (17 فیصد) اسٹیشنز پر مبصرین کو بھی نہیں دیا گیا، 15 (19 فیصد) پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 باہر آویزاں نہیں کیا گیا۔
اسی طرح فارن 46 پولنگ ایجنٹس کو 15 (19 فیصد) اسٹیشنز پر نہیں دیا گیا، مبصرین کو 17 (22 فیصد) اسٹیشنز پر فراہم نہیں کیا گیا، اور یہ 16 (21 فیصد) اسٹیشنز پر آویزاں بھی نہیں تھا، 33 (43 فیصد) پولنگ اسٹیشنز پر پریزائیڈنگ افسران نے ایجنٹس سے نتائج فارم پر دستخط نہیں لیے۔
فافن نے بتایا کہ 97 فیصد پولنگ ایجنٹس نے پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا، جب کہ صرف 2 نے تحفظات ظاہر کیے، لیکن گنتی کے بعد تمام 137 پولنگ ایجنٹس نے گنتی کے عمل پر اطمینان ظاہر کیا۔
مانیٹر نے مزید کہا کہ اس نے 122 تربیت یافتہ اور منظور شدہ مبصرین تعینات کیے، جنہوں نے 373 پولنگ اسٹیشنز اور ان کے ایک ہزار 88 پولنگ بوتھوں (جس میں 626 مرد اور 462 خواتین بوتھ شامل تھے) پر کھلنے، ووٹنگ اور گنتی کے مراحل کی جامع نگرانی کی۔
مبصرین نے پولنگ عملے، سیکیورٹی اہلکاروں اور 833 پولنگ ایجنٹس کے انٹرویوز بھی کیے۔