وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی شکایات کے بعد بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو دینے کا فیصلہ

 سہیل آفریدی نے الزام لگایا تھا کہ محسن نقوی کی جانب سے فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں ’خراب اور پرانی‘ ہیں۔
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیوں پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی شکایات کے بعد بدھ کے روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ یہ گاڑیاں اب بلوچستان بھیجی جائیں گی۔

پیر کے روز سہیل آفریدی نے صوبے میں دہشت گردی کی تازہ لہر کا ذمہ دار وفاقی حکومت کی ’غلط پالیسی‘ کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے لیے مختص فنڈز فراہم کر رہی ہے نہ ہی دیگر آئینی حقوق دے رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں ’خراب اور پرانی‘ ہیں، انہوں نے یہ گاڑیاں واپس کرنے کی ہدایت کی تھی۔

منگل کی رات، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ان دعوؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل ہے کہ اگر خیبر پختونخوا حکومت بلٹ پروف گاڑیاں لینے سے انکار کر رہی ہے تو انہیں بلوچستان حکومت کو منتقل کر دیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔

آج محسن نقوی نے سرفراز بگٹی کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ صاحب، ٹھیک ہے، یہ بلٹ پروف گاڑیاں فوراً بلوچستان بھیجی جائیں گی تاکہ انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو مضبوط کیا جا سکے، اس معاملے کو اجاگر کرنے کا شکریہ‘۔

منگل کو، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور فوجیوں کی قربانیاں سیاست کی نذر ہو رہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں صوبائی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے بجائے اسے ’وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال‘ کر رہی ہے۔

سہیل آفریدی کے بلٹ پروف گاڑیوں سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا تھا کہ یہ افسوسناک ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ضروری سامان واپس کر رہے ہیں تاکہ وفاقی حکومت کو کمزور دکھایا جا سکے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جا سکے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا تھا کہ اگر آپ کو بلٹ پروف گاڑیاں پسند نہیں آئیں تو اپنی گاڑیاں دے دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت ’جنگ نہیں لڑ رہی بلکہ صرف وقت ضائع کر رہی ہے اور غیر ضروری ڈرامہ رچا رہی ہے‘۔

یاد رہے کہ نومبر 2022 میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیز فائر ختم کیے جانے کے بعد سے ملک خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

جدید تر اس سے پرانی