پنجاب کابینہ کی ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری

 

لاہور (آئی آر کے نیوز): پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دیتے ہوئے اس حوالے سے سمری وفاق کو بھجوا دی۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے مذہبی جماعت ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی سفارش کر دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی حکومت کو اس حوالے سے مراسلہ ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ جماعت انتشار اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔

ذرائع نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب نے محکمہ داخلہ کو پابندی کی سفارش کی ہدایت دی تھی، بعد ازاں، پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ ٹی ایل پی پر پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پُرتشدد احتجاج کے دوران 202 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ پولیس کی 97 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوئیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ یہ ان کا پرامن احتجاج تھا، جس میں اتنی تباہی مچائی گئی، پنجاب حکومت کے فیصلے انتہا پسند گروہ کیخلاف ہیں، کسی مذہبی جماعت، مساجد یا مدرسوں کےخلاف فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں دفعہ 144 نافذ ہے اور لاؤڈ اسپیکر کے غیرقانونی استعمال پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد اپ لوڈ یا پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ ہیں، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا ناقابل قبول ہے، جس کا دل چاہتا ہے اپنا مطالبہ لے کرسڑک پر نکل آتا ہے۔

انہوں نے کہا، کچھ دن پہلے غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی گئی، حالانکہ اس وقت جنگ بندی ہوچکی تھی۔ ایسا احتجاج جس کا کوئی مقصد نہ ہو، وہ خونی رنگ اختیار کر گیا۔ یہ پہلا موقع نہیں، اس گروہ کی جانب سے ماضی میں بھی ایسا ہوچکا ہے۔

جدید تر اس سے پرانی