آزاد کشمیر کابینہ کے مزید 3 وزرا مستعفیٰ، وزیراعظم سے بھی استعفیٰ دینے کا مطالبہ

— فوٹو: طارق نقاش

مظفرآباد (آئی آر کے نیوز): آزاد جموں و کشمیر کابینہ (اے جے کے) کے مزید 3 وزرا مستعفیٰ ہو گئے ہیں، جن میں سے دو نے کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق کے تحفظ میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری انوار الحق سے بھی استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں ہفتے آزاد جموں و کشمیر کابینہ کے وزیرِ اطلاعات پیر مظہر سعید نے ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم وزیراعظم کے دفتر کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ استعفیٰ موصول تو ہوا ہے، مگر ابھی منظور نہیں کیا گیا۔

آزاد جموں و کشمیر کابینہ کے وزیرِ خزانہ عبدالمجید خان اور وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے مظفرآباد پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے استعفوں کا اعلان کیا، جبکہ وزیر کھیل، نوجوانان و ثقافت عاصم شریف بٹ نےاپنا استعفیٰ براہِ راست وزیراعظم کو بھیجا۔

تینوں افراد 2021 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر بالترتیب ایل اے–45، ایل اے–38 اور ایل اے–42 سے منتخب ہوئے تھے۔

تینوں نشستیں اُن کشمیری مہاجرین کے لیے مخصوص ہیں جو 1947 کے بعد پاکستان منتقل ہوئے تھے، تاہم بعد میں ان تینوں وزرا نے وزیراعظم انوارالحق کی قیادت میں 2023 میں پی ٹی آئی کے منحرف گروپ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

تینوں وزرا نے وفاقی حکومت اور مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے استعفوں کا اعلان کیا۔

اس معاہدے میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ اُن 12 نشستوں کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی تھی، جو پاکستان بھر میں آباد کشمیری مہاجرین کے لیے مخصوص ہیں۔

دوران پریس کانفرنس عبدالمجید خان اور چوہدری اکبر ا ابراہیم نے مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کو غیر منتخب، لاٹھی بردار گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دباؤ اور مشاورت کے بغیر طے پانے والے معاہدے نے دراصل غیر آئینی اور اخلاقی طور پر ناقابلِ دفاع مطالبے کو قانونی جواز فراہم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ہزاروں کشمیری مہاجرین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور اے جے کے کے آئینی و سیاسی ڈھانچے پر کاری ضرب ہے۔

وزرا نے کہا کہ مہاجرین کی نشستوں کے خلاف مہم دراصل چند تاجروں اور خود ساختہ نمائندوں کی بدنیتی پر مبنی سازش ہے، جو اصلاحات کے نام پر اپنے محدود مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

مستعفیٰ وزرا کا کہنا تھا کہ اصل ہدف حکومت نہیں بلکہ مہاجر کشمیریوں کی شناخت، نمائندگی اور سیاسی حیثیت ہے، وہی برادری جس نے پاکستان اور کشمیر کے الحاق کے مقصد کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔

دونوں وزراء نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ نشستیں کوئی رعایت نہیں بلکہ ایک تاریخی اور شعوری آئینی فیصلہ ہیں، جو 1947 سے اے جے کے کے سیاسی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔

ان نشستوں کی موجودگی ان لوگوں کی قربانیوں اور طویل جلاوطنی کا آئینی اعتراف ہے جنہوں نے پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ عوامی ایکشن کی جانب سے ِان نشستوں کی موجودگی پر سوال اُٹھانا اُن لوگوں کے دکھ، شناخت اور سیاسی جدوجہد سے انکار کے مترادف ہے، جو پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے جلاوطنی کا صبر آزما سفر اختیار کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ مسئلہ صدر پاکستان اور وزیراعظم دونوں کے نوٹس میں تحریری طور پر لایا ہے، اور وہ ہر دروازے پر دستک دیں گے تاکہ اُن عناصر کے عزائم ناکام بنائے جا سکیں، جو مقامی اور مہاجر کشمیریوں کے درمیان دراڑ ڈالنے اور کشمیر کے مقصد کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔

عبدالمجید خان نے 2 صفحات پر مشتمل اپنا استعفیٰ سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا، جس میں انہوں نے ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ آئینی الحاق کے نظریے پر اپنے پختہ ایمان کا اظہار کیا۔

انہوں نے لکھا کہ موجودہ حکومت کے ساتھ کام جاری رکھنا ناممکن ہو گیا، کیونکہ یہ حکومت کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی اور سنگین آئینی خلاف ورزی پر کوئی ذمہ داری لینے یا مؤثر اقدام کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے پاس اخلاقی طور پر کابینہ کا حصہ رہنے کا کوئی جواز نہیں بچا، لہذا وہ آج سے اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہیں، تاہم انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے حقوق کے دفاع اور ان کے سیاسی و آئینی کردار کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

چوہدری اکبر ابراہیم نے بھی اپنے استعفے میں انہی خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم انوار الحق مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے غیر قانونی مطالبات کو رد کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے پاکستان میں آنے والے تقریبا 30 لاکھ مہاجرین کے حقوق کا دفاع کرنے میں بھی ناکام رہے۔

دونوں وزرا نے وزیراعظم انوارالحق پر مہاجر اراکینِ اسمبلی کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا اور ان سے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

عاصم شریف بٹ نے اپنے استعفے میں کہا کہ معاہدے کے بعد وہ اور ان کے حلقے کے عوام حکومت پر اعتماد کھو بیٹھے ہیں، لہٰذا وہ اس کا حصہ نہیں رہ سکتے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی، آزاد جموں و کشمیر حکومت اور وفاقی وزرا کے درمیان بااثر طبقے کے لیے خصوصی مراعات اور مہاجرین کی مخصوص نشستوں پر مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔

جدید تر اس سے پرانی