کراچی (آئی آر کے نیوز): سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو صوبائی سیکریٹری صحت نے آگاہ کیا ہے کہ صوبے کے کئی بڑے ہسپتالوں میں کمپیوٹڈ ٹوموگرافی (سی ٹی) اسکین اور میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) مشینیں جان بوجھ کر ٹیکنیشنز نے خراب کیں تاکہ مریضوں کو ٹیسٹوں کے لیے نجی تشخیصی لیبارٹریوں کی طرف بھیجا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف پی اے سی کے اجلاس میں ہوا، جس میں محکمہ صحت سندھ کی سال 2024 اور 2025 کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔
سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ کے بڑے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں کئی سالوں سے غیر فعال ہیں، متعلقہ ٹیکنیشنز کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے جنہوں نے آلات کو نقصان پہنچایا۔
پی اے سی کے چیئرمین نثار احمد کھوڑو نے گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطیر لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں بیشتر ہسپتالوں میں ناکارہ پڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکھر کے غلام محمد مہر میڈیکل کالج ہسپتال میں غیر فعال تشخیصی مشینوں سے متعلق شکایات خاص طور پر تشویش ناک ہیں، رپورٹس کے مطابق ہسپتال کی ایم آر آئی مشین طویل عرصے سے خراب ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو مہنگے ٹیسٹوں کے لیے نجی مراکز کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
سیکریٹری صحت نے جواب میں کہا کہ انہوں نے سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینوں کی مرمت یا تبدیلی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
پی اے سی کے چیئرمین نے سیکریٹری صحت کو ہدایت دی کہ فوری طور پر ان اہم تشخیصی مشینوں کی مرمت اور فعالی کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات کی جامع پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔
پی اے سی نے غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ بغیر لائسنس کام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیا۔
کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایسے اداروں کو سیل کیا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
اجلاس کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ مختلف اضلاع کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس نے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کی ادویات مقامی سطح پر ٹینڈر کے بغیر خریدیں۔
سیکریٹری صحت نے پی اے سی کو بتایا کہ ہنگامی حالات میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قواعد کے تحت ادویات خریدی جاتی ہیں، عام طور پر 85 فیصد ادویات مرکزی سطح پر خریدی جاتی ہیں، جب کہ 15 فیصد مقامی سطح پر خریدی جا سکتی ہیں۔
پی اے سی نے ہدایت دی کہ مختلف ہسپتالوں کے لیے بغیر بولی کے صرف کوٹیشنز کی بنیاد پر خریدی گئی ادویات کی تفصیلی فہرست فراہم کی جائے۔
کمیٹی نے ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی میں سالانہ 13 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کرنے کے باوجود صفائی کے نظام میں بہتری نہ آنے پر بھی تیسرے فریق سے آڈٹ کرانے کا حکم دیا۔
اجلاس میں پی اے سی کے اراکین خرم کریم سومرو اور طہٰ احمد کے علاوہ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔