اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف نے 2024 کے عام انتخابات پر مبصر مشن کی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک غیر ملکی مبصر مشن سے 2024 کے عام انتخابات پر اپنی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ میں منظم دھاندلی، ادارہ جاتی جانبداری اور پی ٹی آئی اور اس کے بانی عمران خان کو نشانہ بنانے کے شواہد سامنے لائے گئے ہیں۔
یہ مطالبہ ایک آزاد خبر رساں ادارے ڈراپ سائٹ نیوز کی حالیہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ دولت مشترکہ مبصر گروپ (سی او جی) اپنی رپورٹ کو منظر عام پر اس لیے نہیں لایا کیونکہ اس میں 8 فروری کے عام انتخابات میں متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔
اگرچہ اس گروپ کی پاکستان پر رپورٹ تاحال باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئی، لیکن بعض میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اس کی لیک شدہ کاپیاں ملی ہیں۔
اتوار کو جاری بیان میں سی او جی نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ 2024 کے عام انتخابات پر ان کی رپورٹ کا ایک ورژن آن لائن گردش کر رہا ہے، تاہم پالیسی کے تحت وہ لیک ہونے والی دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان پہلے ہی یہ رپورٹ وصول کر چکے ہیں، جب کہ مکمل رپورٹ، جیسا کہ ہم پہلے بتا چکے ہیں، رواں ماہ کے آخر تک جاری کی جائے گی، ساتھ ہی سی او جی کی دیگر رپورٹس بھی جو اشاعت کے مرحلے میں ہیں۔
سی او جی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا کام کسی بھی قسم کی مداخلت سے بالکل آزاد ہوتا ہے۔
10 فروری 2024 کو اپنے ابتدائی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے سی او جی نے کہا تھا کہ ان کی سفارشات اور مشاہدات پہلے دولت مشترکہ کے سیکریٹری جنرل کو بھیجے جائیں گے، اس کے بعد حکومت پاکستان اور عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
تاہم، مشن کی رپورٹ میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا رہا ہے، کیونکہ زیادہ تر مبصر مشنز اپنی رپورٹس چند دنوں یا ہفتوں میں جاری کردیتے ہیں۔
ڈان کو ملی ہوئی لیک رپورٹ کے ایک حصے کے مطابق جس کی وہ خود آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا، شروع میں ووٹوں کی گنتی سے لگ رہا تھا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، مگر بعد میں ان کی برتری اچانک ختم ہوگئی۔
اتوار کو جاری ایک بیان میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ لیک شدہ رپورٹ نے پی ٹی آئی کے دیرینہ تحفظات کی تصدیق کردی ہے کہ انتخابی عمل سے پہلے اور بعد میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر زلفی بخاری نے بھی سوال اٹھایا کہ یہ رپورٹ کبھی منظرِ عام پر کیوں نہیں لائی گئی۔
انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ کل میں اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کروں گا تاکہ کارروائی شروع کی جاسکے، جس کا مقصد اس رپورٹ کو مکمل طور پر منظرِ عام پر لانا اور ان فیصلوں کے عمل کو بے نقاب کرنا ہے جن کے ذریعے اسے دبایا گیا۔