اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): حکومت نے توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کے خاتمے اور نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) کو ادائیگی کے لیے 18 بینکوں کے ساتھ تقریباً 12 کھرب 25 ارب روپے کے قرضوں کے معاہدوں پر دستخط کردیے، یہ ادائیگیاں صارفین سے اگلے 6 برس تک فی یونٹ 3.23 روپے سرچارج وصول کر کے پوری کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق اس معاہدے پر وزیراعظم آفس میں دستخط ہوئے، تقریب میں وزیر اعظم نے نیویارک سے ورچوئلی شرکت کی۔
معاہدے کے تحت حکومت کو 30 دن کے اندر بینکوں سے فنڈز کی فراہمی کی درخواست کرنا ہوگی تاکہ وقت پر استعمال ممکن ہو، ورنہ جرمانے لگ سکتے ہیں۔ درخواست دینے کے بعد منظور شدہ رقم نکلوانے کے لیے حکومت کے پاس 3 ماہ ہوں گے۔
12 کھرب 25 ارب روپے کے مجموعی قرضے کی ادائیگی ڈیٹ سروس سرچارج (ڈی ایس ایس) کے ذریعے کی جائے گی، اس میں سے 659 ارب روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کو قابلِ ادائیگی قرضوں پر خرچ ہوں گے، باقی رقم آئی پی پیز، پٹرولیم سیکٹر کی کمپنیوں اور سبسڈی ایڈجسٹمنٹس پر استعمال ہو گی، جس میں کتابی اندراجات اور نقد ادائیگیاں شامل ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے 18 بینکوں کے ساتھ یہ معاہدے کرائے جن میں حبیب بینک، میزان بینک، نیشنل بینک آف پاکستان، الائیڈ بینک لمیٹڈ، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، فیصل بینک، بینک الحبیب، ایم سی بی بینک، بینک الفلاح، دبئی اسلامک بینک، بینک آف پنجاب، بینک اسلامی پاکستان، عسکری بینک، حبیب میٹروپولیٹن بینک، البرکہ بینک، بینک آف خیبر، ایم سی بی اسلامک بینک اور سونیری بینک شامل ہیں۔
کابینہ پہلے ہی اس قرضے اور ادائیگی کے طریقہ کار کی منظوری دے چکی تھی، اس کے تحت سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کو تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ایجنٹ مقرر کیا گیا ہے تاکہ گردشی قرضے کے تصفیے کے اقدامات کرے۔
وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی رہنمائی میں بینکوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق یہ قرضے کائبر مائنس 9 فیصد کی شرح پر 6برس کے لیے ہوں گے اور ہر سہ ماہی میں 310 سے 315 ارب روپے کی ادائیگی صارفین سے فی یونٹ 3.23 روپے ڈی ایس ایس کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
ڈی ایس ایس پہلے بھی 5 برس کے لیے لاگو تھا جو جون 2025 میں ختم ہونا تھا، مگر اب اسے مزید 6 برس کے لیے بڑھا دیا گیا ہے، اس قرضے پر کل سود کا تخمینہ تقریباً 640 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس کے لیے نیپرا ایکٹ کی شق 31(8) میں ترمیم فنانس بل 26-2025 میں شامل کی گئی، جس کے ذریعے بنیادی ٹیرف پر 10 فیصد کی حد بھی ختم کر دی گئی۔
جولائی 2025 کے اختتام پر پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ تقریباً 16 کھرب 61 ارب روپے تک پہنچ گیا جو صرف ایک ماہ میں 47 ارب روپے بڑھا، جون کے آخر تک حکومت نے سبسڈی کی مد میں 780 ارب روپے استعمال کر کے یہ قرضہ 23 کھرب 93 ارب روپے سے کم کیا تھا۔
گزشتہ ہفتوں میں انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس (آئی آئی ایف) اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا کہ یہ قرضے اور مالی معاونت پائیدار نہیں جب تک سسٹم کی گہرائی میں اصلاحات نہ کی جائیں تاکہ نقصانات کم ہوں، وصولیاں بہتر ہوں اور دیگر کمزوریاں دور کی جائیں۔
آئی آئی ایف کے مطابق توانائی کے شعبے کا قرضہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے تقریباً 4 فیصد کے برابر ہے، جو معیشت کے ہر شعبے، چاہے وہ مالیاتی توازن ہو، مہنگائی ہو، بیرونی کھاتہ ہو یا بینکاری نظام، کو متاثر کرتا ہے، اس کے مطابق گردشی قرضہ اور توانائی کی سبسڈیز عوامی مالیات پر دباؤ ڈالتی ہیں اور حکومت کو دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری، سماجی پروگراموں اور ترقیاتی منصوبوں کے بجائے وسائل توانائی کا خسارا پورا کرنے پر لگانے پر مجبور کرتی ہیں، جس سے نجی شعبہ بھی دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔