واشنگٹن (آئی آر کے نیوز): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندے آئندہ ہفتے تجارتی مذاکرات اور بات چت کرنے امریکا آ رہے ہیں، اسلام آباد محصولات (ٹیرِف) پر کوئی معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو امریکا کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے تجارتی اضافے کی وجہ سے اپنی برآمدات پر 29 فیصد تک کے ممکنہ ٹیرِف (محصولات) کا سامنا ہے، یہ ٹیرِف واشنگٹن کی جانب سے گزشتہ ماہ دنیا بھر کے ممالک پر نافذ کیے گئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑی تو مجھے دونوں ممالک کے ساتھ کسی قسم کے تجارتی معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہوگی۔
یہ پیش رفت حالیہ فوجی جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان اُس وقت ہوئیں، جب نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک مہلک حملے کا الزام اسلام آباد پر بغیر کسی ثبوت کے لگایا۔
ان الزامات کی بنیاد پر بھارت نے مئی کے اوائل میں پاکستان پر فضائی حملے کیے، جن میں عام شہری جاں بحق ہوئے، اس کے جواب میں پاکستان نے 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے۔
بھارت کی طرف سے 8 مئی کو ڈرونز بھیجنے اور دونوں ممالک کی طرف سے ایک دوسرے کے فضائی اڈوں پر جوابی حملوں کے بعد 10 مئی کو امریکا کی مداخلت کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے روانگی کے بعد جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔
بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا، تاکہ تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے، اور دونوں ممالک جولائی کے آغاز تک ایک عبوری معاہدہ کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔
بھارت کو امریکا کو کی جانے والی برآمدات پر 26 فیصد ٹیرِف کا سامنا ہے۔
رائٹرز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے وفاقی منصوبوں میں بولی دینے کی اجازت دے گا، جو کہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ایک سرکاری تھنک ٹینک کے مطابق پاکستانی مصنوعات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی سطح پر اعلان کردہ ٹیرِف، جنہیں عارضی طور پر روکا گیا تھا، دوبارہ نافذ ہونے کی صورت میں پاکستان کی اہم برآمدات پر تباہ کن اثرات ڈال سکتے ہیں، اور معیشت کو تنوع کی جانب منتقل کرنے کے لیے ایک وارننگ ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) نے خبردار کیا تھا کہ یہ ٹیرِف ملکی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے سالانہ ایک ارب 10 کروڑ سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔