9 مئی کیس سے متعلق بڑی پیشرفت؛ سزا یافتہ پی ٹی آئی ایم این اے عبد الطیف کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

 PTI activists and supporters of former prime minister Imran Khan, clash with police during a protest against the arrest of their leader in Peshawar on May 10, 2023. — AFP

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): 9 مئی کیس سے متعلق اسلام آباد میں درج مقدمے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی جب کہ اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت نے سزا یافتہ پی ٹی آئی ایم این اے عبد الطیف کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف 9 مئی تھانہ رمنا پر حملہ کیس کا تحریری فیصلہ سنا دیا۔

پولیس نے فیصلے کے بعد عدالت میں موجود چار ملزمان محمد اکرم، میرا خان، شاہ زیب اور سہیل خان کو تحویل میں لیا، سزا یافتہ پی ٹی آئی ایم این اے عبد الطیف سمیت 7 مجرموں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا ہے کہ 7 مجرمان کی عدم حاضری پر ان کی سزا کے وارنٹس ایس ایچ او تھانہ رمنا کے حوالے کئے جاتے ہیں، ایس ایچ او تھانہ رمنا 7 مجرمان کو گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کریں۔۔سزا پانے والوں میں نوشہرہ سے زریاب خان شامل ہیں۔

ان کے علاوہ پارہ چنار سے محمد اکرم اور میرا خان، اپر دیر چترال سے رکن قومی اسمبلی عبد الطیف ، مردان سے سمئول رابرٹ ، کیلاش ویلی سے وزیر زادہ ، ہری پور عبد الباسط ، سرگودھا سے شان علی ، باغ سے شازیب ، اسلام آباد میں مقیم افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف ، مانسہرہ سے سہیل خان شامل ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ  ملزمان سیاسی جماعت کے رکن ہیں جو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر احتجاج کر رہے تھے۔

مجرمان کو مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائی گئی ہیں ۔  دفعہ 7 انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 10 سال قیدِ سخت اور 200,000 روپے جرمانہ کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

قتل کی کوشش کرنے پر دفعہ 324 تعزیراتِ پاکستان کے تحت 5 سال قیدِ سخت اور 50,000 روپے جرمانہ، دھماکہ خیز مواد اور جلاؤ گھیراؤ پر دفعہ 436 کے تحت 4 سال قیدِ سخت اور 40,000 روپے جرمانہ ، دفعہ 440 کے تحت 4 سال قیدِ سخت اور 40,000 روپے جرمانہ۔ سرکاری ملازمین پر حملے کے الزام میں دفعہ 353 کے تحت 2 سال قیدِ سخت اور 40,000 روپے جرمانہ، دفعہ 186 کے تحت  3 سال قیدِ ۔ دفعہ 188 کے تحت 1 ماہ قید اور غیر قانونی اجتماع کے تحت دفعہ 148 اور 149 کے تحت 2 سال قید کا حکم دیا گیا ہے۔

42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں11 ملزمان کو مختلف دفعات میں مجموعی 27 سال تین ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ تمام سزائیں اکٹھی ہیں اس لئے مجرمان کو 10 سال جیل کی قید ہو گی ، ملزمان نے تھانے پر حملہ کیا پولیس پر فائرنگ کی موٹر سائیکلیں جلائیں پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا، یہ واضع ہے کہ ملزمان حکومت کو عدم استحکام کا شکار کر کے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے۔

فیصلے میں کہا ہے کہ احتجاج آئینی حق ہے لیکن قانون سیاسی سرگرمی کی آڑ میں لا انفورسمنٹ ایجنسیز پر حملے کی اجازت نہیں دیتا ، پولیس پر حملہ کرکے زخمی کرنے موٹر سائیکلیں جلانے عوامی مقام پر پرتشدد کاروائی کرنا ملزم کا دہشت پھیلانا ظاہر کرتا ہے، یہ وقوعہ اسلام آباد میں ہوا جس کو محفوظ ترین شہر کہا جاتا ہے جہاں سفارت خانے بھی موجود ہیں۔

ہتھیاروں سے پولیس اسٹیشن پر حملہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردی ہے ، لا انفورسمنٹ ایجنسیز اور عوام میں دہشت پھیلا کر ملزمان اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے، پراسیکوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی ، فیصلہ تمام ملزمان نے اکٹھے یہ جرم کیا اس لئے تمام اس کے ذمہ دار ہیں۔

جدید تر اس سے پرانی