سعودی عرب کا وہ تاریخی شہرجہاں نبی کریمﷺ نے اللہ کا پیغام پہنچانےکیلئے سختیاں برداشت کیں

اسلامی تاریخ میں سعودی عرب کے شہر طائف کو  خصوصی  اہمیت حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس شہر میں نبی کریمﷺ نے اللہ کا پیغام پہنچانےکیلئے شدید مشکلات اور سختیاں برداشت کیں۔

سعودی عرب کا تاریخی شہر "طائف" ایک ایسا شہر ہے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام پہنچانےکیلئے سختیاں برداشت کیں،  مکہ سے تقریباً40 میل کے فاصلے پر خوبصورت وادی، زرخیز باغات اور پہاڑی سلسلے پر مشتمل طائف کا یہ علاقہ اسلامی تاریخ میں بہت اہم ہے۔

اس شہر میں خوبصورت راہداریوں کے ساتھ پہاڑوں کے دامن میں کئی خوبصورت ریسٹورینٹ ، کیمپنگ اور تفریحی سرگرمیوں کے مقامات سیاحوں کیلئے  کشش رکھتے ہیں جہاں عرب ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے امور خانہ داری کے قدیم طریقہ کار کی عکاسی بھی کی جاتی ہے۔

طائف کی مشہور القریش روز فیکٹری قبیلہ قریش کے لوگوں نے قائم کی ہے، انتہائی خوشبودار پھولوں سے حاصل عرق سے خاص پرفیوم ، کریم اور لوشن تیار کیے جاتے ہیں جو اب تک صرف شاہی خاندان کے زیراستعمال یا حکومتی تحائف کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، فیکٹری میں مخصوص پرانے طریقے سے پھولوں کاعرق نکالا جاتا تھا۔

نمائندہ سعودی ٹورزم اتھارٹی ڈاکٹر عماد کشمیری کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت اب فیکٹری کی مصنوعات کو مارکیٹ میں فروغ دیا جائے گا جس کیلئے نیا پلانٹ بھی لگایا جائے گا اور مالی و فنی معاونت بھی فراہم کی جائے گی ۔

طائف میں اہم تاریخی مقامات میں مسجد عباس اور اس کے قریب وہ مقام بھی ہے جہاں دیوار طائف تھی ، عرب سرداروں کو دین اسلام کی دعوت دینے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مقام پر اوباش اور آوارہ نوجوانوں نے پتھروں سے لہولہان کیا ۔

جبرائیل علیہ السلام کے اجازت طلب کرنے پر بھی آپ نے پہاڑوں کے درمیان طائف کے لوگوں کو پیسنے کی اجازت نہ دی بلکہ ان کے حق میں دعا فرمائی ، اب اس جگہ پر رونق بازار قائم ہے۔

 


جدید تر اس سے پرانی