اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): دفتر خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستانی ریاستی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پیش کیے گئے بل پر کہا ہے کہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی موجودہ مثبت حرکیات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ انہیں امریکا میں پیش کیے گئے بل کا پتا ہے، یہ بل ایک فرد کی ذاتی کوشش ہے، یہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے، امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کے لیے اقدامات کریں گے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں یکطرفہ اور متعصبانہ ہیں، یہ پابندیاں ثبوتوں کے بغیر لگائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے سے متعلق ڈوزئیر اقوام متحدہ میں جمع کروائے ہیں۔
ہفتے وار بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق ڈیڈلائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، صادق خان کے دورہ افغانستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، انہوں نے پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کو یکطرفہ اور متعصبانہ قرار دے دیا۔
افغانستان کے ساتھ مذاکرات ایک جاری عمل ہے، صادق خان کا دورہ افغانستان ایک اعلیٰ سطح کا دورہ تھا، جس میں افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس والا معاملہ اٹھایا گیا، دورے میں طورخم بارڈر پر بنائے جائے والے تعمیرات سمیت تمام معاملات اٹھائے گئے۔